اہم خبر 50

عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی گئی

گزارش ہے کہ سائلہ نزد عید گاہ مجاہدکالونی بوریوالہ کی مستقل سکونتی ہے خانہ داری کرتی ہوں سائلہ کے خاوند نے کریانہ کی دکان بنائی ہے الزام علیہان کے مکان کی جانب گلی شارع عام میں گندے پانی کی نکاسی کیلئے پختہ نالی بنی ہوئی ہے جب سائلہ نے مکان خریدکیااس وقت سے سائلہ کے پانی کی نکاسی اسی نالی میں ہوتی ہے الزام علیہان نے زبردستی اور سینہ زوری سے نالی کی نکاسی بند کر رہے تھے سائلہ نے الزام علیہان کو نالی بند کرنے سے منع کیا تو الزام علیہان مورخہ15/08/20گیارہ بجے دن باہم مشورہ ہوکر آگئے اور کریانہ میں زبردستی داخل ہوکر غلیظ گالیاں دیتے ہوئے سائلہ اور سائلہ کے خاوند نوراحمد کوجان سے مارنے کیلئے حملہ آور ہوگئے اور دکان میں بیٹھے میرے خاوند کو مارناشروع کر دیا سائلہ اپنے خاوند کو بچانے کیلئے آئی تو الزام علیہ محمد صابرنے اپنی راڈ کاوار کیاجوسائلہ کے بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی پر لگاجس سے سائلہ کے ہاتھ کی انگلی سے خون بہنے لگا اور ان کی انگلی ٹوٹ گئی شور واویلہ پر خادم حسین ولد ہیتم علی اور محمدرمضان عرف جانی ولدمحمدشریف قوم انصاری آگئے جنہوں نے الزام علیہان سے ہماری جان بخشی کروائی اورالزام علیہان کو دکان سے نکالا سائلہ اپنے خاوند نوراحمد کے ہمراہ فوراًتھانہ سٹی بوریوالہ پہنچے تھانے میں درخواست دی اور THQہسپتال بورے والہ سے میڈیکل کروایا درخواست پیش کر تی ہوں کا روائی کی جاوئے میڈیکل نمبری330/20 پیش کرتی ہوں الزام علیہان کے خلاف پرچہ درج کیا جا ئے الزام علیہان نے میرے خاوند کی قمیض پوشیدنی بھی گریبان سے پھاڑ دی

بندہ چک نمبر 445 ای بی کا رہائشی ہوں محنت مزدوری کرتا ہوں مورخہ20.07.2020 کومیری بیٹی مسماۃ سمیرابی بی گھر میں اکیلی تھی جبکہ میں کام کاج کے سلسلہ میں گھر سے باہر گیا ہوا تھا جبکہ میری بیوی بھی کام کے سلسلہ میں بازار گئی ہوئی تھی جب شام 5 بجے بندہ گھر پہنچا تو دختر مسماۃ سمیرا بی بی کو گھر پر موجود نہ پا کر تشویش لاحق ہوئی۔ارد گرد سے پتہ جوئی کی گئی لیکن کوئی پتہ نہ چلا۔ اسی اثنا میں گواہان مسمیان محمد نور ولد محمد غلام فرید۔ محمد ساجد ولد نور محمد اقوام انصاری سکنائے445 ای بی ملاقی ہوئے جنہوں نے بتلایا کہ جملہ ملزمان آپ کی غیر موجودگی میں آپ کے گھر میں داخل ہو کر آپ کی بیٹی کوقابو کر لیا اوراسلحہ کے زور پر ایک کیری ڈبہ میں زبردستی ڈال کر لے گئے ہیں ہم خوف کے مارے اور اسلحہ اتشیں کے ڈر سے خاموش رہے۔ اب تک پنچائتی طور پر جملہ ملزمان سے اپنی بیٹی حقیقی کی واپسی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں جو لیت و لعل کے بعد اب صاف انکاری ہو گئے ہیں اب تک میں عزت کے مارے خاموش رہا ہوں کوئی دیگر صورت نہ پا کر برائے قانونی کاروائی حاضر آیا ہوں درخواست پیش کرتا ہوں کاروائی کی جاوے اور میری بیٹی کو الزام علیہان کے چنگل سے آزاد کروایا جاوے۔

گزارش ہے کہ سائل مجاہد کالونی کا مستقل سکونتی ہے اور امامت کرتا ہوں مورخہ 29.08.20کو بوقت 3/30بجے دن سائل معہ اہل، و عیال اپنے گھرمیں موجو تھا کہ الزام علیہان زبردستی میرے گھر کی چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے اندر داخل ہو گئے اور آتے ہی غلیظ قسم کی گالیاں اور قتل کرنے کی دھمکیاں دینی شروع کردیں اور چاقو نکال کر الزام علیہ نمبر 01نے سائل پر سیدھا وار کیا جو کہ سائل نے بچاو کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا تو سائل کے بائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی پر لگا اور خون جاری ہو گیا دوسرا وار کیا جو کہ سائل کی کمر پر لگا برادرم بچانے کیلئے آگے بڑھا تو دو کس نا معلوم نے برادرم اکرام الحق کو زبردستی پکڑ لیا اور الزم علیہ نمبر 01نے چاقو کا وار جو کہ برادرم کے بائیں ہاتھ پر لگا الزام علیہ نے دوسرا وار کیا جو کہ برادرم کے دائیں بازو اور کندھے پر لگا جس سے وہ مضروب ہو کر زمین پر گر پڑا اہل و عیال نے ہمیں بچانے کی کوشش کی تو الزام علیہان انہیں بھی قتل کرنے کی دھمکیاں اور مضروب کرتے رہے شور واویلہ پر محمدیسین ولد شامد علی، محمد ندیم ولد شامد علی اقوام اعوان سکنائے دہیہ و دیگر کافی مردمان موقع پر آ گئے جنہوں نے وقوعہ ہذا بچشم خود دیکھا اور ملزمان کی منت سماجت کر کے ہماری جان بخشی کروائی الزام علیہان موقع سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے الزام علیہ نمبر 01جو کہ بد کردار انسان ہے اور فحاشی وغیرہ کا کام کرتا ہے وجہ عنادیہ ہے کہ کچھ روزقبل الزام علیہ نمبر 01سے رقبہ کا تنازعہ پر معمولی توں تکرار ہوا تھا جس رنج کی بنا پر الزام علیہان نے صلاح مشورہ ہو کر قتل کرنے کی نیت سے مضروب کر کے سخت زیادتی کی ہے درخواست پیش کرتا ہوں الزام علیہان کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جا کر حق رسی فرمائی جاوئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں